تنہائی سالانہ 8 لاکھ سے زائد اموات کا سبب بن رہی ہے، ڈبلیو ایچ او کا انتباہ
نظام عدل نیوز
3جولائی 2025
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں تنہائی ہر سال 8 لاکھ 71 ہزار سے زائد اموات کا سبب بن رہی ہے، جسے “ہمارے وقت کا عوامی صحت کا بڑا چیلنج” قرار دیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی نئی رپورٹ میں تنہائی اور سماجی تنہائی کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے حکومتوں اور معاشروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سماجی روابط کو صحت عامہ کی پالیسیوں کا حصہ بنائیں رپورٹ کے مطابق تنہائی سے ہر گھنٹے میں 100 سے زائد اموات ہو رہی ہیں۔ ادارے نے تنہائی کی تعریف یوں کی ہے: “یہ وہ تکلیف دہ خلا ہے جو افراد کے مطلوبہ اور حقیقی سماجی تعلقات کے درمیان موجود ہوتا ہے۔”
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس (Dr Tedros Adhanom Ghebreyesus) نے کہا کہ ایسے وقت میں جب لوگ پہلے سے کہیں زیادہ ڈیجیٹل طور پر جُڑے ہیں، ایک بڑھتی ہوئی تعداد خود کو تنہا محسوس کر رہی ہے، اس تضاد پر فوری توجہ کی ضرورت ہرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر چھ میں سے ایک شخص تنہائی کا شکار ہے۔ اگرچہ یہ مسئلہ ہر عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے، لیکن نوجوان اور کم آمدنی والے ممالک کے افراد اس کا زیادہ شکار ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کمیشن برائے سماجی روابط کی شریک چیئر چیدو مپیمبا کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل طور پر جُڑے نوجوان بھی بڑی تعداد میں خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ٹیکنالوجی معاشرتی قربت کا ذریعہ بنے، نہ کہ دوری کا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تنہائی صرف جذباتی اذیت تک محدود نہیں بلکہ اس کا تعلق فالج، دل کی بیماری، ذیابیطس، ذہنی تنزلی، ڈپریشن، بے چینی اور خودکشی جیسے سنگین طبی مسائل سے بھی ہے۔
تحقیقات کے مطابق جو افراد سماجی طور پر کٹ چکے ہوں، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے، جبکہ مضبوط سماجی تعلقات رکھنے والے افراد بہتر ذہنی صحت اور طویل عمر کے حامل ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے:”اکیلا رہنے والا فرد ڈپریشن کا تقریباً دوگنا زیادہ شکار ہوتا ہے۔”
ڈبلیو ایچ او نے تنہائی کے خلاف ایک عالمی لائحہ عمل پیش کیا ہے، جو پانچ شعبوں پر مشتمل ہے: پالیسی سازی، تحقیق، مؤثر مداخلت، سماجی روابط کی بہتر پیمائش، اور معاشرتی رویوں کی تبدیلی تاکہ اس مسئلے کو بدنامی سے نکالا جا سکے۔
رپورٹ کا اختتام ایک پُراثر پیغام کے ساتھ ہوتا ہے:
“وقت آ گیا ہے کہ ایسی سوسائیٹیز تعمیر کی جائیں جو تعلق، ہمدردی اور باہمی خیال کا ماحول فراہم کریں۔ سماجی تعلق محض عیش نہیں، ایک بنیادی انسانی ضرورت ہے۔”ڈبلیو ایچ او نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ قومی صحت پالیسیوں میں سماجی تعلقات کو شامل کریں، کمیونٹی پروگرامز متعارف کرائیں اور ایسا ماحول تشکیل دیں جو بامعنی روابط کو فروغ دے۔
0 Comments