عدالت نے تھانہ نیوٹاؤن کے مقدمہ میں نامزد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمدکی عبوری ضمانت خارج کر دی
16جنوری2024
راولپنڈی (نظام عدل نیوز )انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر1کے جج ملک اعجاز آصف نے تحریک انصاف کے چیئرمین کی گرفتاری کے خلاف پرتشدد مظاہروں،سرکاری املاک و پولیس اہلکاروں پر حملے، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں تھانہ نیوٹاؤن کے مقدمہ میں نامزد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمدکی عبوری ضمانت خارج کر دی ہیں جس پر شیخ رشید کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا عدالت نے دیگرمقدمات میں دونوں چچا بھتیجا کی عبوری ضمانتیں کنفرم کر دیں شیخ رشید اور ان کا بھتیجا 9مئی کے واقعات پر تھانہ آراے بازار، سول لائن، مورگاہ، نیو ٹاؤن، صادق آباد، سٹی، وارث خان، مری، کینٹ اور تھانہ ریس کورس پولیس کو مطلوب تھے تاہم شیخ رشید اور ان کے بھتیجے نے عدالت سے عبوری ضمانتیں کروا رکھی تھیں گزشتہ روز عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید کی دیگر تمام مقدمات میں ضمانتیں کنفرم کر دیں جبکہ تھانہ نیوٹاؤن کے مقدمہ میں ضمانت منسوخ کر دی جس پر نیوٹاؤن پولیس نے شیخ رشید کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیاقبل ازیں دوران سماعت پولیس کا موقف تھا کہ سانحہ 9 مئی کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے شیخ رشید کا کردار انتہائی غیر مہذب رہا 9 مئی کے واقعات نے ملک میں امن و امان کا شدید مسئلہ پیدا کیا ملک میں اہم فوجی تنصیبات، سرکاری املاک اور پبلک مقامات پر حملوں سے پاکستان کو عالمی سطح پر انتہائی ہزیمت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اور حکومت کی تبدیلی کے بعد شیخ رشید الیکٹرانک و سوشل میڈیا پر سیاسی کارکنوں اور عوام کو ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف ابھارنے اور اشتعال دلانے میں پیش پیش رہے یاد رہے کہ تھانہ نیوٹاؤن پولیس نے 10مئی کو سب انسپکٹر طارق جاوید کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے علاوہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 324،353،186، 440،427، 341،436، 147،149، 148،285 اور 286 کے تحت مقدمہ نمبر 2106 درج کیا تھا مقدمہ کے متن کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے موقع پرسابق رکن صوبائی اسمبلی راجہ راشد حفیظ،چوہدری عاطف تنویر،عمران حیات، رانا سیف اللہ،چوہدری ارشد، ارسلان نور،رانا سہیل، سردار جنید،چوہدری نذیر احمد، عمران نذیر،عبید ناصر، عبدالقیوم جٹ،شیخ راحیل، طلحہ افراسیاب،راجہ محمود رشید، زاہد خان، بابر لودھی، سجاد حیدر،عمران عباسی، راجہ دانیال،راجہ ناصر محفوظ،اویس ایاز عباسی،زوہیب خٹک، عطا اللہ، رضوان اللہ، ابرار، ملک نبیل، نصراللہ،اسداللہ، معین خان،شیراز حسین، متین احمد،محمد کامران، رضوان عظمت احمد علی، اکرام اسد محمد غنی، محمد وقاص، سیف اللہ، عبدالقدوس شارک،محمد احسن اور آصف علی 100سے150نامعلوم افراد کے ہمراہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پرتشدد مظاہرہ کر رہے تھے جنہوں نے ٹائر و دیگر سامان جلا کر مری روڈ کو بلاک کیا ہوا تھا جنہیں پر امن رہنے کی تلقین کی لیکن مظاہرین نے اپنی قیادت کی ایما پر منتشر ہونے کی بجائے آتشیں اسلحہ، پٹرول بموں، ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے پولیس افسران و ملازمین پرحملہ کر دیا اور غلیلوں سے پتھراؤ کے ذریعے قاتلانہ حملہ کرنے کے ساتھ اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی پولیس اہلکاروں نے بمشکل اپنی جانیں بچائیں مظاہرین نے حساس تنصیبات اور دفاتر پر حملہ کرتے ہوئے شدید پتھراؤ کیا اور میٹرو سٹیشن کو شدید نقصان پہنچاتے ہوئے جلاؤ گھیراؤ کیا دریں اثناشیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرزاق ایڈووکیٹ نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ شیخ راشد شفیق کی تمام مقدمات میں ضمانت کنفرم ہوگئی لیکن شیخ رشید کو تھانہ نیوٹاؤن کے مقدمہ میں ضمانت خارج ہونے پر گرفتار کر کے تھانے لیجایا گیا ہے آج (بروز بدھ)انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں عدالت انکے جوڈیشل یا جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کرے گی انہوں نے کہا کہ تقریباً تمام کیس ایک ہی جیسے تھے باقی تمام مقدمات میں ضمانتیں کنفرم کر لیں جبکہ حساس ادارے والا کیس بھی ایسا ہی تھا انہوں نے کہا کہ شیخ رشید حمزہ کیمپ مقدمہ میں براہ راست کوئی ملوث نہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان یا چوہدری پرویز الٰہی سے انکی جیل میں ملاقات ممکن نہیں شیخ رشید پر الزام ہے کہ انہوں نے لال حویلی میں سازش کی حالانکہ جلاؤ گھیراؤ کی بات شیخ رشید نے نہیں کی انہوں نے کہا کہ گرفتار کرنے والے جانتے ہیں کیوں گرفتار کیا گیا انہوں نے کہاکہ سانحہ 9 مئی میں جو لوگ موجود تھے ان کی سی سی ٹی وی ویڈیوزموجود ہیں ان کے علاوہ باقی جن لوگوں کو اور لیڈر شپ کو نامزد کیا گیا وہ سیاسی بنیادوں پر شامل کیاگیا پولیس کی اپنی تحقیقات میں بھی جو چارج لگایا گیا اس کے شواہد موجود نہیں ایسے حالات میں جب آپکے پاس شواہد موجود نہ ہوں تو عدالتیں اس کے مطابق ہی فیصلہ کرتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
0 Comments