72 رکنی وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف شیخ رشید کی درخواست مسترد

Breaking News

6/recent/ticker-posts

72 رکنی وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف شیخ رشید کی درخواست مسترد

اسلام آباد ہائی کورٹ

72 رکنی وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف شیخ رشید کی درخواست مسترد 

اسلام آبادہائیکورٹ نے شیخ رشید کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی


 شیخ رشید کی درخواست انتہائی غیر سنجیدہ ہے، اسلام آبادہائیکورٹ 

شیخ رشید کی درخواست مثالی جرمانے کے ساتھ خارج ہونی چاہیے، اسلام آبادہائیکورٹ

شیخ رشید کے منتخب نمائندہ ہونے کی وجہ سے عدالت تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے، اسلام آبادہائیکورٹ

عدالت شیخ رشید کے منتخب رکن پارلیمنٹ ہونے کی وجہ سے جرمانہ نہیں کررہی ہے، اسلام آبادہائیکورٹ


 آئین کے آرٹیکل 92 کے تحت وزیراعظم کو اختیار ہے کہ کابینہ کی تشکیل کے لیے 50 سے زائد ارکان کو نامزد نہ کریں، عدالت 

درخواست میں خود تسلیم کیا گیا ہے کہ موجودہ کابینہ 34 وزراء اور 7 وزرائے مملکت پر مشتمل ہے، عدالت 

اسی طرح اس بات میں بھی کوئی اختلاف نہیں کہ 4 مشیروں کا تقرر وزیر اعظم کے مشورے پر کیا گیا ہے، عدالت 

کابینہ کی تشکیل یقینی طور پر آئین کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کے منافی نہیں ہے، عدالت


 

شیخ رشید خود کابینہ رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے، اس وقت کابینہ کی تشکیل بھی ایسی ہی تھی، عدالت 

اس عرصے کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم کی جانب سے معاونین خصوصی کی ایک بڑی تعداد کا تقرر کیا گیا، عدالت 

ان تقرریوں کو اس عدالت میں چیلنج کیا گیا،

 عدالت نے درخواستیں خارج کر دیں، تحریری حکم نامہ 

عدالت نے قرار دیا گیا کہ وزیر اعظم کو رولز آف بزنس کے تحت خصوصی معاونین کی تقرری کا اختیار دیا گیا ہے، حکم نامہ

عدالت نے مزید کہا تھا کہ معاونین خصوصی کابینہ کے رکن نہیں، ایسی تقرریوں کی تعداد کے حوالے سے بھی پابندی نہیں، حکمنامہ


 ستم ظریفی ہے کہ سیاسی قائدین سیاسی تنازعات پارلےمنٹ میں طے کرنے کے بجائے عدالت آنے کو ترجیح دیتے ہیں، حکمنامہ

اس رجحان نے پارلے منٹ کے وقار، تقدس اور تاثیر کو مجروح کیا ہے، تحریری حکم نامہ 

اس کے ساتھ ہی یہ عدالتوں کو غیر ضروری طور پر سیاسی نوعیت کے تنازعات میں گھسیٹتا ہے، حکمنامہ 

منتخب نمائندوں کا فرض ہے کہ وہ پارلے منٹ کو مضبوط اور اس کی بالادستی اور تقدس کو برقرار رکھیں، حکمنامہ 

سیاسی تنازعات کو آئینی عدالتوں کے سامنے لانے کا رجحان یقیناً عوامی مفاد میں نہیں، اس کی حوصلہ شکنی ضروری ہے، عدالت

Post a Comment

0 Comments