اسلام آباد ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس میں سپریم کورٹ نے فوری فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کردی

Breaking News

6/recent/ticker-posts

اسلام آباد ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس میں سپریم کورٹ نے فوری فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کردی

اسلام آباد ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس میں سپریم کورٹ نے فوری فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کردی۔

چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی زیرصدارت 3 رکنی بینچ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس میں حکومتی وکلا کی فل کورٹ بینچ کی استدعا پر مختصر فیصلہ سنا دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ چودھری شجاعت اور پیپلزپارٹی کے وکلاء کو سنیں گے، کیس کے میرٹ پر سب فریقین کو سنیں گے۔ فل کورٹ سے متعلق درخواست پر غور کریں گے۔

ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ہمیں تو آج فل کورٹ کی ہدایات تھی، مجھے اپنے موکل سے ہدایات لینے کا وقت دیا جائے۔ حمزہ شہباز کے وکیل منصور اعوان نے مجھے بھی حمزہ شہباز سے ہدایات لینے سے وقت دیا جائے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 63 اے کے تحت صرف پارلیمانی لیڈر کو ہدایت جاری کرنے کا اختیار ہے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ 18ویں ترمیم کے بعد پارٹی سربراہ کی جگہ پارلیمانی لیڈر لگا دیا گیا۔

حمزہ شہباز کے وکیل منصور اعوان نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس شیخ عظمت سعید کے فیصلے کے مطابق تمام فیصلے پارٹی رہنما ہی کرتے ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ الگ سوال ہے کہ پارلیمانی پارٹی ہدایت کیسے جاری کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہدایت جاری کرنے کا طریقہ یا تو پارٹی میٹنگ ہو سکتا ہے یا خط۔

جسٹس اعجاز الحسن نے سوال کیا کہ ڈپٹی سپیکر نے سپریم کورٹ کے کس حصے پر انحصار کیا؟

ایس سی بی اے کے صدر منصور اعوان اور سابق صدور نے فل کورٹ بینچ کی تشکیل اور تمام مقدمات کی ایک ساتھ سماعت کرنے کا مطالبہ کیا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت سابق صدور کے کہنے پر فیصلہ نہیں کرسکتی۔ "دوسری طرف کو سننا لازمی ہے۔"

اس دوران ڈپٹی سپیکر کے وکیل عرفان قادر نے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک قانونی مسئلہ ہے کہ اگر پارلیمانی پارٹی کا موقف پارٹی لیڈر سے مختلف ہو تو کیا ہوگا، یہ ایک اہم آئینی معاملہ ہے، تمام ابہام دور کرنے کے لیے فل کورٹ کی تشکیل کا مناسب وقت ہے۔

ایس سی بی اے کے سابق صدر لطیف آفریدی نے کہا کہ درجہ حرارت بہت زیادہ ہے اور بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ "پورا نظام داؤ پر لگا ہوا ہے۔ میں عدالت سے درخواست کرتا ہوں کہ آرٹیکل 63A کی تشریح پر نظرثانی کی جائے۔"

Post a Comment

0 Comments