اسلام آباد
ظاہر حسین کاظمی
چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل خصوصی ڈویثرن بینچ نے پلاٹس کی الاٹمنٹ کے خلاف مختلف درخواستوں کو یکجا کرتے ہوئے سماعت کی فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اس معاملے پر کمیٹی بنا دی ہے جو کابینہ کو رپورٹ پیش کرے گی
عدالتی استفسار پر بتایا کہ عدلیہ صحافیوں وکلا اور خود مختار اداروں کے ملازمین کو کوٹہ سسٹم کے تحت پلاٹس دیے جاتے ہیں چیف جسٹس نے استفسار کیا مزدور کا کیا قصور ہے ؟اسے پلاٹ کیوں نہیں دئیے ؟یاوفاقی حکومت کی پالیسی ہوکہ صرف بے گھر افراد کوپلاٹ ملے گا جو اسے بیچ نہیں سکے گا
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ممبر شب والے اکتیس سے بتیس ہزار افراد پلاٹ کے انتظار میں ہیں جو کئی سالوں سے پلاٹوں کے انتظار میں ہیں لیکن انکو جمپ کرتے ہوئے کیسے دوسروں کو پلاٹ الاٹ کردئیے گئے؟کوئی ویٹنگ لسٹ بھی ہوگی آپ نے تو سزا یافتہ اور نوکری سے برخاست ہونے والے ججز کو بھی پلاٹ دے دئیے ہیں
ہائیکورٹ نے سیکٹر ایف 14اور پندرہ میں سرکاری ملازمین ججز اور بیوروکریٹس کو قرہ اندازی کے ذریعے پلاٹس کی الاٹمنٹ معطل کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو 14اکتوبر کو معاونت کیلے نوٹس جاری کردئیے ہیں
0 Comments