پانچ اگست کشمیر کی تاریخ میں دوسرا بڑا سیاہ دن ہے،کشمیر کا مقدمہ ہماری غیرت کا مقدمہ ہے

Breaking News

6/recent/ticker-posts

پانچ اگست کشمیر کی تاریخ میں دوسرا بڑا سیاہ دن ہے،کشمیر کا مقدمہ ہماری غیرت کا مقدمہ ہے

اسلام آباد  سردار اختر مینگل کے خلاف جھالاوان عوامی پینل کی احتجاجی ریلی
بلوچستان کے علاقے وڈھ میں مینگل و دیگر چالیس سے زائد قبائل کے مابین جاری جنگ سردار اختر مینگل کے مظالم اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیم لشکر بلوچستان کی پشت پناہی کو بے نقاب کرنے کے خلاف جھالاوان عوامی پینل کے زیر اہتمام میر ندیم الرحمٰن بلوچ کی قیادت میں نیشنل پریس کلب تا سپر مارکیٹ اسلام  آباد احتجاجی ریلی نکالی گئی
ریلی کے شرکاء نے مین سپر مارکیٹ شاہراہ کو بلاک کردیا شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے میر ندیم_الرحمن_بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے آگ اور خون کا کھیل سیاسی سرپرستی میں کھیلا جارہا ہے منوبہ بندی کے تحت ریاست کو بلیک میل کرنے کیلئے بی این پی مینگل انڈین ایجنسی راہ فنڈڈ تنظیم لشکر بلوچستان ڈیتھ سکواڈ کو براہ راست پال رہی ہے یہ گھناونا کھیل تب شروع ہوا جب بلوچستان کے علاقے خضدار کے مشہور سیرت چوک پر جلسے عام تقریر کرتے ہوئے اختر مینگل نے سرعام اعلان کیا کہ جتنا ان پنجابیوں میں سے مار سکتے ہو مارو کوئی سوال پوچھے تو میرا نام لیا جائے آج ایک عشرے سے زیادہ گزرنے کے بعد بھی وہ بلوچستان میں مسلح جھتوں کے زریعے محب وطن بلوچ قبائل پر شب خون مارنے کی تیاریاں کر رہا ہے ہمیں اور ہماری جماعت کو مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کا نعرہ لگانے کی پاداش میں تختہ مشق بنایا جارہا ہے لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جھوٹے الزامات اور منفی پروپیگنڈوں کے زریعے حق کی آواز کو نہیں دبایا جاسکتا دو ماہ سے وڈھ شہر و گردونواح کے علاقوں کا محاصرہ کیا گیا ہے سرکاری عمارتوں کو مورچوں میں تبدیل کردیا گیا ہے حالیہ لشکر کشی سے دو دن قبل ہی انتظامیہ کو اطلاع کردی تھی لیکن انتظامیہ و صوبائی حکومت نے تاحال مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہیں بلوچستان میں عملا بی این پی مینگل کی حکومت ہے جس کا ناجائز فائدہ اٹھا کر وڈھ میں لشکر بلوچستان کے مسلح جھتے ایف سی و لیویز چیک پوسٹوں کو روندتے ہوئے بھاری بھر کم ہتھیاروں سے لیس ہوکر پیش قدمی کرتے رہے آبادیوں پر راکٹ حملے و مارٹر گولے برسائے گئے غریب اور مظلوم بلوچ عوام علاقے سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے لیکن انتظامیہ آج بھی تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے
اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ انتہائی افسوس اور شرم کی بات ہے وفاقی حکومت چند ووٹوں کی خاطر پاکستانیت کو داو پر لگانے سے گریز نہیں کررہی سیاسی مفادات کی خاطر پاکستانیت کو نہ بیچا جائے اختر مینگل کی بلیک میلنگ اتنی کارگر ثابت ہورہی ہے کہ ملکی سالمیت و بقاء کو داو پر لگایا جارہا ہے جو ملک و قوم سے غداری کے مترادف ہے مزکورہ فاشسٹ پارٹی بلوچ کارڈ پر اسلام آباد سے اربوں روپے بٹور چکی ہے ترقی و خوشحالی تو نہ دے سکے البتہ بلوچستان کو بارود کا ڈھیر ضرور بنا چکے آج بھی منافقانہ روش سے باز نہیں آئے وڈھ میں آج بھی کوئی معیاری تعلیمی ادارہ موجود نہیں صحت اور صاف پینے کے پانی سے لوگ محروم ہیں وڈھ شہر سمیت بلوچستان کھنڈر بن چکا ہے حقوق کا رونا رونے والوں نے خود ہی بلوچستان و بلوچ عوام کو تمام تر بنیادی حقوق سے محروم رکھا ہے 
بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان عروج پر ہے بد امنی اور لاقانونیت کا بازار گرم ہے تسلسل کے ساتھ بلوچ کارڈ کے زریعے بلوچ کا استحصال کیا جارہا ہے یہاں جو لوگ بلوچستان کا وارث بن کر راگ الاپتے ہیں وہی بلوچستان کے اصل ناسور ہیں اسلام آباد میں کوئی ایک بھی سمجھدار آدمی نہیں جو ان تمام تر معاملات کا نوٹس لیں بلوچستان کے ساتھ مظالم کا سلسہ بند ہونا چاہیے مزید ہم کشت و خون کے متحمل نہیں ہوسکتے 
ندیم الرحمٰن بلوچ کا کہنا تھا کہ خضدار میں حالیہ انتخابات میں بی این پی کی شکست اور وڈھ میں ہونے والا عظیم الشان قبائلی جرگہ وڈھ کی کشیدہ صورتحال کی بنیادی وجہ بنی ہماری فتح نام نہاد حقوق کے دعویداروں کو ہضم نہیں ہورہی ہماری فتح دراصل پاکستانیت کی فتح ہے 
انھوں نے اسلام آباد میں موجود مختلف لوگوں کو جانب سے پارلیمان میں بلوچستان سے متعلق حقائق کو مسخ کرنے اور فر واحد کی خواہش پر مبنی منفی بیانئیے کو فروغ دینے  کی شدید مزمت کی 
ریلی میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی شرکاء نے ہاتھوں میں لشکر بلوچستان ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف درج نعروں پر پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے 
میر شفیق الرحمٰن مینگل کے تصاویر اور انکے حمایت میں درج نعروں کے پلے کارڈز بھی موجود تھے جن پر ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے آویزاں تھی جھالاوان عوامی پینل اور پاکستان کے پرچم بڑی تعداد میں شرکاء نے اٹھا رکھے تھے 
شرکاء نے اختر مینگل و بلوچستان میں جاری شورش اور سیاسی سرپرستی میں قائم ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف شدید نعرے بازی کی

Post a Comment

0 Comments