اسلام آباد میں 22سالہ نوجوان قتل ،پولیس نے ٹرین حادثہ ظاہر کر کے کیس ٹھپ دیا

Breaking News

6/recent/ticker-posts

اسلام آباد میں 22سالہ نوجوان قتل ،پولیس نے ٹرین حادثہ ظاہر کر کے کیس ٹھپ دیا

اسلام آباد میں 22سالہ نوجوان قتل ،پولیس نے ٹرین حادثہ ظاہر کر کے کیس ٹھپ دیا 
اسلام آبادشبیرسہام سے

تھانہ شمس کالونی کی حدود میں 22 سالہ نوجوان کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے بعد سفاک قاتل لاش ریلوے ٹریک پر پھینک گئے۔ پولیس نے واقعہ کو ٹرین حادثہ قرار دے کر لاش پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی ورثاء کے حوالے کرکے کیس داخل دفتر کر دیا۔ بتایا گیا ہے کہ مقتول کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے۔ اگر یہ ٹرین حادثہ تھا تو جائے وقوعہ ریلوے ٹریک پر خون موجود کیوں نہ تھا ؟ مقتول کا موبائل فون بھی غائب تھا اور مقتول کے کپڑے بھی وہ نہ تھے جو وہ گھر سے پہن کر نکلا تھا۔ ممکن ہے خون آلود کپڑوں کو بدل دیا گیا ہو۔  یہ وہ اہم نقطے تھے جس پر تحقیقات ہونا ضروری تھا۔ لیکن پولیس نے روائتی سستی کا مظاہرہ کیا اور کیس کو ٹرین کے ساتھ اتفاقی حادثہ قرار دے کر اپنی جان چھڑوا لی۔ جس پر مقتول نوجوان کے ورثاء نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو تحریری درخواست دیتے ہوئے مقتول زبیر کی قبر کشائی کرنے اور لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ تلگنڈی ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والا 22 سالہ محمد زبیر ولد بشیر عباسی 25 جولائی 2022ء کو گھر سے نکلا اور لاپتہ ہوگیا۔ جس پر اس کے والد بشیر عباسی کی طرف سے تھانہ نوا شہر ایبٹ آباد میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی۔ 30 جولائی 2022ء کی صبح گیارہ بجے زبیر کی لاش اسلام آباد کے تھانہ شمس کالونی کی حدود نیو بوکڑہ ریلوے ٹریک سے برآمد ہوئی۔ تاہم اس کی شناخت نہ ہونے پر پولیس نے لاش پمز ہسپتال کے مردہ خانے میں رکھوا دی اور لاش کے فنگر پرنٹس لے کر شناخت کے لئے نادرا بھجوا دئیے ۔ نادرا سے رپورٹ موصول ہونے پر پولیس نے 6 اگست کو ورثاء سے رابطہ کرکے لاش بغیر پوسٹ مارٹم کئے ان کے حوالے کر دیا۔ یوں مقتول کی تدفین آبائی علاقے میں کر دی گئی۔ اس کیس میں ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ پولیس تھانہ شمس کالونی نے مقتول نوجوان کا موبائل فون "انفنکس سمارٹ فائیو" ٹریس تو کرلیا اور موبائل فون میں سم استعمال کرنے والے ملزم رضوان کو گرفتار بھی کرلیا لیکن ملزم سے پولیس کی تفتیش صرف موبائل چوری کی حد تک رہی۔ ملزم رضوان کی طرف سے پولیس کو دئیے گئے بیان سے بھی کئی شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق ملزم رضوان نے پولیس کو بتایاکہ 26 جولائی کو اس نے مقتول زبیر کو بائیکیا پر صدر سے گولڑہ موڑ ڈراپ دیا۔ جس کے بعد ہوٹل پر دونوں نے چائے پی۔ اسی دوران اس نے مقتول زبیر کا موبائل فون چوری کرلیا۔ بعدازاں چوری شدہ یہ موبائل فون ملزم رضوان نے 14 اگست کو نصیر آباد میں واقع موبائل فون شاپ پر فروخت کر دیا۔ پولیس تھانہ شمس کالونی نے موبائل چوری کا مقدمہ نمبر 304/22 درج کرکے ملزم رضوان کو جیل بھجوا دیا۔ پولیس نے مقتول زبیر کے کیس کو صرف موبائل چوری کے واقعہ کے گرد گھمانے کے بعد مزید تحقیقات کرنے کی بجائے ورثاء کو موبائل فون کی مد میں 13 ہزار روپے تھما کر کیس ٹھپ کر دیا۔ مقتول زبیر کی موت کے بعد اس خاندان پر ایک اور قیامت گزشتہ روز اس وقت ٹوٹی جب مقتول نوجوان کی غمزدہ والدہ اپنے بیٹے کی جدائی مزید برداشت نہ کرسکی اور حرکت قلب بند ہونے پر انتقال کر گئی۔

Post a Comment

0 Comments