پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے جب تک حکومتی اخراجات اور اشرافیہ کی عیاشیاں کم نہیں ہوں گی،عرفان نیاز

Breaking News

6/recent/ticker-posts

پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے جب تک حکومتی اخراجات اور اشرافیہ کی عیاشیاں کم نہیں ہوں گی،عرفان نیاز

راولپنڈی(نظام عدل نیوز )وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد کے سابق چیئر مین و سپیکر شوریٰ ہمدرد پروفیسر نیاز عرفان اور دیگر دانشوروں نے کہا ہے کہ پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے جب تک حکومتی اخراجات اور اشرافیہ کی عیاشیاں کم نہیں ہوں گی ملک کی اقتصادی حالت بہترنہیں ہو گی اور ایک ہی وقت میں آئی ایم ایف کی شرائط اور بجٹ کا عوام دوست ہونا ممکن نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا جائے تاجر طبقہ ٹیکس ایمانداری سے اداکرے سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں میں مالی بد عنوانی پر قابو پایا جائے قرضوں کو دفاعی اور ترقیاتی شعبوں کیلئے استعمال کیا جائے عوام کی امنگوں کے مطابق بجٹ بنایا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے شوریٰ ہمدرد کے ماہانہ اجلاس سے خطاب میں کیا ”آئی ایم ایف کی شرائط اور عوام دوست بجٹ، کیا یہ ممکن ہے؟“کے عنوان سے منعقدہ سیمینارمیں قومی صدر شوریٰ ہمدرد سعدیہ راشد نے کہا کہ مہنگائی کے ہاتھوں پسی ہوئی عوام کی نظریں نئی حکومت کے عوام دوست بجٹ کی منتظر ہیں بظاہر حکومت کیلئے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق عوام کو ریلیف دینا مشکل ہے امیر افراد اور بڑی کارپوریشنوں کو مزید ٹیکسز کے دائرے میں لانے کی پالیسی دی جائے یہ بجٹ اس حکومت کیلئے ایک کڑا امتحان ہے آنے والا بجٹ بڑھتی گرانی پر قابو پا سکتا ہے کیا پیٹرول،روزمرہ کی خورونوش اور استعمال کی اشیاء یوٹیلیٹی بلز پر ارزانی ممکن ہے خدشات یہ ہیں کہ عوا م کیلئے سہولیات فراہم کرنا ناممکن سانظر آتا ہے امید ظاہر کی گئی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی میں کمی آئے گی اور جو منصوبہ بندی کی جا رہی ہے وہ مثبت نتائج سامنے آنے کا امکان ہے دیگر دانشوروں میں طارق شاہین،حکیم بشیر بھیروی،اسلام الدین قریشی، نعیم اکرم قریشی، رانا محمد اکرم،ڈاکٹر محمود الرحمن،پروفیسر زاہد علی قریشی اور امتیاز حیدر شامل تھے ان دانشوروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ کو عوام دوست بجٹ بنایا جائے اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ نہ ڈالا جائے کیونکہ عوام بجلی اور گیس کے بلوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے صرف تنخواہ دار طبقہ ٹیکس دے رہا ہے لہٰذا تاجروں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments