وفاقی پولیس کے آفیسر اے ایس آئی صادق کا رویہ انتہائی غیرمہذب اور ناقابل برداشت ہے ،ڈاکٹر انیقہ ممتاز
اسلام آباد (نظام عدل نیوز ظاہر حسین کاظمی )پمز کی لیڈی ڈاکٹر انیقہ ممتاز نے مطالبہ کیا ہے کہ میری ایف آئی آرز سمیت حالیہ واقعے اور جون 2022 کے تھانہ کراچی کمپنی میں درج مقدمہ کی اعلی ٰسطحی غیر جانبدارانہ انکوائری ہنگامی بنیادوں پر کرواکرمیری داد رسی کی جائے، ضروری نہیں کہ سارہ شاہنواز یا نور مقدم جیسے افسوسناک واقعات کے بعد نادم ہوا جائے تمام لوگوں کو چاہیئے کہ انصاف کے لئے آواز بلند کی جائے،انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر انیقہ ممتازنے کہا کہ پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹراور پمز ہسپتال اسلام آباد میں خدمات سرانجام دے رہی ہوںمیرا شوہر جسکا نام مدثر ہے پمز ہسپتال کے شعبہ ڈینٹسٹری میں ملازم ہےجومتعدد مرتبہ مجھے بدترین تشدد کا نشانہ بنا چکا ہے،گزشتہ ہفتے کے روزبھی ہماری لڑائی ہوئی جسکے بعد میں نے ریسکیو 15 کال کی اور اسکے بعد تھانہ کراچی کمپنی پہنچنے پرحیران کن طور پر پولیس کا رویہ جانبدارانہ تھا،پولیس نے میری بات سننا تک گوارہ نہ کی، اے ایس آئی صادق کا رویہ انتہائی غیرمہذب اور ناقابل برداشت تھا،اے ایس آئی صادق نے میری ایک نہ سنی اور مجھے گالیاں دینا شروع کر دیں جس پر میں نے احتجاج کیا، ڈاکٹر انیقہ ممتاز نے الزام عائد کیا کہ پولیس میرے شوہر سے ملی ہوئی تھی، میرے عقب میں کھڑے میرے شوہر نے کمال ہوشیاری اور پولیس کی ملی بھگت سے صرف میری ویڈیو بنائی جبکہ اے ایس آئی کی بد تمیزی کی ویڈیو نہیں بنائی،حالانکہ پہلےتھانہ کراچی کمپنی کے اے ایس آئی صادق نے غلیظ زبان استعمال کی اور مجھے اشتعال دلایا گیا، ، تھانہ کراچی کمپنی کے اے ایس آئی صادق نے میرے شوہر کیساتھ ملکر جھوٹ پر مبنی ٹیمپر شدہ وڈیوز مختلف واٹس ایپ گروپوں بالخصوض سوشل میڈیا پر وائرل کی اور ویڈیو سے خود کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کی، ڈاکٹر انیقہ ممتاز نے مزید کہا کہ وہ تہذیب یافتہ خاندان سے تعلق رکھتی ہیں،سوشل میڈیا اور واٹس ایپ پر جھوٹی خبروں میں پولیس اور شوہر مدثر کی ملی بھگت سے میری کردار کشی کی گئی، جعلی نکاح سے متعلق جون 2022 میں میری درخواست پر پولیس نے مدثر کے خلاف مقدمہ درج کیا تاہم پولیس نے اسے گرفتار کیا نہ ہی جعلی نکاح کروانے والے نکاح خواں اور اسکے ساتھیوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی،عدالت میں حقیقی نکاح کے بعد رواں سال اگست اور ستمبر میں بھی میرا ظالم اور ذہنی مریض شوہر ظلم و ستم کرنے سے باز نہ آیا اوریکم اکتوبر کو بھی اس نے بیہمانہ تشدد کیا ۔مدثر کے تشدد کے بعد تھانے جا کر جو سلوک ہوا وہ ناقابل برداشت ہے، ڈاکٹر انیقہ ممتازمیں ٹیکس ادا کرتی ہوں پاکستان کی معزز شہری اور ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ خاتون ہوں، مہذب معاشروں میں خواتین کیساتھ ایسی نازیبا زبان میں بات کرنے اور گالیاں دینے کا تصور نہیں ہے، ڈاکٹر انیقہ ممتازوفاقی پولیس کے تھانے میں مثالی پولیس کا خاتون کیساتھ ایسا رویہ کسی طور قابل قبول نہیں ہوسکتا ہے،میرے ساتھ ہونے والا دل خراش واقعہ اعلی پولیس حکام کے لئے لمحہ فکریہ ہے، پولیس سٹیشن میں میرا موقف نہیں سنا گیا، ایک پڑھی لکھی خاتون کی تذلیل کی گئی یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر میرا موقف درست نہ تھا تو ویڈیو وائرل ہونے کے بعد آئی جی اسلام آباد پولیس کو از خود نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کروا کر حقائق کو سامنے لانا چاہیے تھا، ریسکیو 15 کی کال، پولیس سٹیشن میں نصب سی سی ٹی کیمروں کی مدد سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکتا ہے، انہوں نے وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ ، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان پولیس سے مطالبہ کیا کہ میری ایف آئی آرز سمیت حالیہ واقعے اور جون 2022 کے تھانہ کراچی کمپنی میں درج مقدمہ کی اعلی سطحی غیر جانبدارانہ انکوائری ہنگامی بنیادوں پر کروائی جائے اور میری داد رسی کی جائے، ضروری نہیں سارا شاہنواز یا نور مقدم جیسے افسوسناک واقعات کے بعد نادم ہوا جائے اور انصاف کے لئے آواز بلند کی جائے،مدثر جو ایک ذہنی مریض ہے، متعدد مرتبہ گلہ دبانے سمیت تھپڑوں مکوں سے زخمی کر چکا ہے جسکے تصویری ثبوت بھی موجود ہے مگر تاحال نہ پولیس سے ریلیف ملا نہ ہی کسی دوسرے فورم سے ازالہ ہوا، ڈاکٹر انیقہ ممتازنے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ انصاف کے حصول کے لئے ہر فورم پر جائیں گی اورانصاف ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گی
0 Comments