اسلام آباد تھانہ لوہی پولیس کاخاتون سےسازباز کرتے ہوئے شہری کو ذدکوب کرنے کے بعد بھاری رقم وصول کرنے کا انکشاف
اسلام آباد نظام عدل نیوز /سید ظاہر حسین کاظمی
متاثرہ شہری سائل محمد مشتاق ولد اللہ بخش نامی نے آئی جی اسلام آباد کو درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مورخہ 22-7-27 کو اپنے گھر واقع مکان نمبر 803 گلی نمبر 20 فیر ۱۷ اسلام آبادموجود تھا کہ بوقت 11 کے 11/30 بجے دن کے درمیان کچھ لوگ دیوار پھلانگ کر سائل کے گھر داخل ہوئے جو کہ بعد ازاں پتہ چلا کہ تھانہ لوہی بھیر سے پولیس میرے گھر زبردستی داخل ہوئی ہے اور مجھے گھر سے گرفتار کر کے تھانہ لوہی کے لاک اپ میں بند کر دیا ، باوجود پڑ تال کے سائل کو کچھ نہ بتایا گیا ، دو گھنٹے بعد لاک اپ سے نکالا اور دو عدد چیک مبلغ پینتیس پینتیس لاکھ روپے کےمجھے دیکھائے گئے جس پر میں نے بتایا کہ یہ چیک میرے سے زبردستی مسماۃ شازیہ نے اغواء کر کے لئے تھے جس کی بابت سائل نے تھانہ میں درخواست بھی دے رکھی ہے اور A - 22 کی درخواست بھی متعلقہ عدالت میں زیر سماعت ہے جس میں آئندہ پیشی 22-8-16 مقرر ہے جس کے بعد نواز ایس آئی نے کہا کہ میں تمہارے خلاف پرچہ درج کر کے تمہیں جیل بھیج دوں گا اور تمہارے اوپر مزید جعلی پرچے بناؤں گا ہمیں اوپر سے سخت آرڈر ملا ہوا ہے کہ تمہیں سبق سکھانا ہے جس نے شدید زدوکوب کیا اور ڈرایا دھمکایا اور مجبور کیا کہ میں راضی نامی کر لوں جس پر میں نہ راضی ہوا تو مذکورہ پولیس آفسیر نے کہا کہ ہم تمہیں جان سے بھی مار سکتے ہیں ایک اشٹام پیپر زبردستی تحریر کروایا اور رات کو دو بجے مجھے تھانے سے باہر نکال دیا اور میں گھر واپس آ گیا مورخہ 22-7-28 کو مسماۃ شازیہ نامی دوبارہ میرے گھر آ گئی اور کہا کہ رات کو لکھے گئے بیان حلفی کو میں نہیں مانتی ہوں جس پر تھانہ لوہی بھیر کے ایس ایچ اواختر زمان نے شازیہ کے فون سے بات کی جس نے مجھے کہا کہ جیسے یہ کہتی ہے تم ایسا ہی کرو گے اگر تم نے نہ کیا تو ہم تمہاری بیوی اور تمہیں دونوں کو عبرت کا نشان بنادیں گے جس پر مسماۃ مذکوریہ نے سائل کوز بردستی گاڑی میں بٹھا کر مالیتی 1200 روپے والے اشٹام پیپر کو 22-7-28 کونئی شرائط کے ساتھ معاہدہ تحریر کروایا اور ایس ایچ او کی دھمکیوں کے تحت دستخط و انگوٹھا کروایا اور ایس ایچ اواختر زمان نے زبردستی سائل کی گاڑی اور 22 عدد چیک زبردستی دستخط کروا کر مسماۃ مذکوریہ کے حوالے کر دیے جس کے بعد سائل نے اپنے قریبی دوستوں سے رابطہ کیا اور چیکس مبلغ 44 لاکھ روپے کے عوض ادھار رقم لے کر مسماۃ مذکوریہ کو دی اور اپنے چیک واپس لئے جس کے بعد مورخہ 22-8-02 کو بوقت رات دس بجے جب سائل اپنے دفتر واقع سلک سینٹر مری روڈ رحمان آباد راولپنڈی موجود تھا تو ایس ایچ اوتھانہ لوہی بھیر اختر زمان آیا اور سائل کو گرفتار کر کے پرائیویٹ گاڑی میں بٹھا کر تھانہ لوہی بھیر لے گیا جہاں پر اس نے سائل کو دوبارہ ڈرایادھمکایا اور کہا کہ تم اپنے ملکیتی گھر واقع لاہور کی اصل رجسٹری منگواؤ اور شازیہ کے حوالے کر دو ورنہ جو آج رات منشیات ہم پکڑ کر لاۓ ہیں تم پر ڈال دیں گے یا تمہارا آج ہی Encounter کر دیں گے جس پر رات کے وقت سائل کے فون سے سائل کے قریبی دوست آصف صاحب کو لاہور میں کال کروائی جنہوں نے ڈیو بس کے ذریعے سائل کی اصل رجسٹری تھانے میں بھیجوائی اس دوران صبح کے وقت مورخہ 22-8-03 کو سائل کو تھانے کے کانسٹیبل کے ہمراہ ایس ایچ اواختر زمان نے سائل کو راولپنڈی کچہری بھیج دیا اور زبردستی نیا اشٹام پیپر جاری کرواتے ہوئےنیا معاہدہ تحریر کروا کر دستخط ونشان انگوٹھا ثبت کرا لیا اور اخباراشتہار روزنامہ پاکستان میں دیا اس موقع پر مسماۃ شازیہ بھی موجود تھی جس کی تمام تر ویڈیوثبوت بھی موجود ہیں جس میں کانسٹیبل پرائیویٹ کپڑوں میں سائل کولیکر راولپنڈی کچہری گھوم رہا ہے اور تمام تر کام زبردستی کردار رہا ہے ایس ایچ او نے کہا کہ مجھے اے ایس پی بینش نے کہا ہے اور اگر میں نے تمہارے ساتھ یہ سلوک نہ کیا تو میری نوکری بھی جاسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ بھی ایس ایچ او اختر زمان نے مسماۃ بینش اے ایس پی کی ایماء پر سائل سے سفید کاغذات پر دستخط ونشان انگوٹھے لگوائے اس کے علاوہ سائل کو جان کا خوف دلایا اور سائل کی تذلیل کر کے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوۓ قانون کی پاسداری کرنے کی بجاۓ غنڈوں اور بدمعاشوں کا کردارادا کیا سائل نے آئی جی اسلام آباد کو درخواست دیتے ہوئے دادرسی کے لیے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، مذکورہ ایس ایچ او ، شازیہ نامی سمیت ایس آئی نواز تھانہ لوہی بھیر کے خلاف اے ایس پی بینش کی ایماء پر سائل سے سائل کی زندگی بھر کی جمع پونجی جس میں گاڑی ، رقم مبلغ 44لاکھ روپے ، گھر کے اصل کاغذات ، Blank دستخط شدہ چیک اور سادہ کاغذات پر دستخط لے کر جعلی و زبردستی معاہدات لکھوا کر پھنسانے کی کوشش کرنے کے خلاف کاروائی کی جائے جس پر آئی جی اسلام آباد نے ایس پی آر کو انکوئری آفیسر مقرر کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے دوسری جانب ایس ایچ او لوہی بھیر اختر زمان سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا جو ممکن نہ ہوسکا
0 Comments