نظام عدل نیوز
بلوچستان سے آنے والا بڑا سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ،، حکومت نے پانی کا دباؤ کم کرنے کیلئے جوہی بیراج میں 200 فٹ کا شگاف ڈال دیا۔
سندھ میں داخل ہونے والے ریلے سے پانی آبادی میں داخل ہونے لگا، بڑے شہروں کو بچانے کیلئے ساٹھ سے زائد دیہات زیرآب آئیں گے۔
وزیرآبپاشی سندھ جام خان شورو کا کہنا ہے جوہی بیراج میں شگاف قمبر، وارہ، میہڑ، خیرپور ناتھن شاہ کو مزید تباہی سے بچانے کیلئے شگاف ڈالا۔ اس حوالے سے فیصلے پر اعتماد میں نہ لینے پر مقامی آبادی اور ایم این اے رفیق جمالی ناراض ہوگئے۔ دادو کے قریب سپریو بند میں بھی شگاف پڑنے سے سیلابی ریلہ میہڑ اور خیرپو ناتھن شاہ کی جانب بڑھنے لگا۔
دریائے سندھ میں مختلف مقامات پر لاکھوں کیوسک پانی کے بڑے ریلے موجود ہیں، نوڈیرو موریا بند کے مقام پر پانچ لاکھ 60 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ گزرنے سے قریبی دیہات زیرآب آ گئے۔ لاڑکانہ کے علاقوں نوڈیرو، گڑھی خدا بخش کے بھی کئی دیہات ڈوبنے کا خدشہ ہے، گھر بار چھوڑ کر آنے والے متاثرین روڈ بھی زیرآب آنے سے پھنس گئے،انتظامیہ سے فوری مدد کی اپیل کردی۔
ادھر صحبت پور کو پانی سے بچانے کیلئے سیم نہر میں گوٹھ ثناءاللہ کھوسو کے قریب 100 فٹ کٹ لگا دیا گیا۔ پانی جیکب آباد کی آبادیوں میں داخل ہوگیا، کٹ لگانے پر صحبت پور اور جیکب آباد انتظامیہ میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ سانگھڑ میں بھی سیم نہر میں پچاس فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، پانی آنے سے درجنوں دیہات کے رہائشی نقل مکانی پر مجبور ہوگئے، ہزاروں ایکڑ زرعی رقبہ زیرآب آگئی۔
آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں سیلابی ریلا باپ بیٹی کو بہا لے گیا، کیل میں سیلابی ریلے میں بہنے والے باپ کو مقامی لوگوں نے بچا لیا، پندرہ سالہ بیٹی کی تلاش جاری ہے۔
خیبرپختونخوا کے علاقے دیر بالا میں بھی سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی۔ ایبٹ آباد، مانسہرہ میں ناران، کاغان اور گردونواح میں مزید بارش ہوئی، کوہستان میں سڑکیں اور پل بہنے سے کئی علاقوں کا رابطہ منقطع ہوگیا، عوام کو اشیائے خورونوش کی قلت کا سامنا ہے۔
ملک میں سیکڑوں بستیاں اور دیہات سیلاب کی بےرحم موجوں کی نذر ہوگئے، مکین اپنا سب چھوڑ چھاڑ کر عارضی ریلیف کیمپوں میں آئے مگر وہاں بھی حالات انتہائی ابتر ہے۔ متاثرین کہتے ہیں کھانے کا کچھ دیا جارہا ہے نہ رہنے کا ٹھیک انتظام ہے، مچھروں نے رہنا عذاب بنا رکھا ہے۔ ادھر کراچی کے کیمپ میں قیام پذیر قمبرشہداد کوٹ کے خاندانوں پر بھی ایک قیامت آکر گزری۔
0 Comments